Jun 20, 2020

نواں خط -- Ninth Letter

19-May-2020
11:45pm

میرے ہمسر،میرے دلبرم،
                                ابھی تک تم کو میرا ایک بھی خط نہیں پہنچ سکا ہے. اب تو مجھے بھی یاد نہیں میں نے کیا لکھا تھا اور کیوں لکھا تھا. خیر میری یاداشت مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ جس کہ لئے لکھے ہان، وہ کب پڑھےگا.
آج بہت دنوں کے بعد خط لکھنے بیٹھی ہوں. میں وہ سب کہہ نہیں پاتی جو دن بھر سوچتی ہوں سو لکھنے میں ہی عافیت ہے.

کبھی کبھی لگتا ہے اپنا آپ، اپنی محبّت بیان کرنا بلکل بھی آسان نہیں ہے. کاش، یہ کام میرا دل یا میری آنکھیں کر دیتیں. یقین نہیں آتا، بالاخر تم نے مجھے دیکھ ہی لیا باتیں کرتے، چٹر پٹر...... ایسی کوئی بچوں والی خوشی ہو رہی ہے جیسے کلاس میں فرسٹ آگئی ہوں!

جانتے ہو، مجھے لگتا تھا کہ  مجھے پھر سے عشق والی محبّت نہیں ہو سکتی تھی.  پھر خدا نے کہا پکچر ابھی باقی ہے دوست!
ویسے دیکھا جائے تو تم میں کچھ خاص نہیں اور نہ ہی مختلف لیکن پھر بھی تمہاری بنیادی شخصیت میں وہ سب کچھ ہے جو ایک ساتھ چلنے والے میں ہونا چاہئے. سب سے اچھی بات، تم سننا، سمجھنا، اور سیکھنا چاہتے ہو. مجھے چاہتے ضرور ہو لیکن ساتھ میں میری ذات کے دائرے بھی گھومنا چاہتے ہو. یا شاید یہ سب میرا وہم ہو.

اس روز، جب میں تم سے الگ ہونے کا سوچا تو وہ میرا خوف تھا. مجھے کسی سے امیدیں لگانا پسند نہیں اور ایسا ہونے لگے تو میں دو چھوڑ چار قدم پیچھے چلی جاتی ہوں. مجھے یہ امید، اظہار، پیار اپنے اندر نہیں پالنا. میں وہ انسان ہوں جو ایک بار محبّت کے کعبے میں داخل ہوگئی تو طواف کرتے کرتے خود کی نفی کردے گی......لیکن جس روز دائرہ ختم، اس دن کیا ہوگا؟

تم مجھے دائرے میں تو لے آئے ہو لیکن میری ذات کی نفی نہیں ہونے دیتے. تم مجھے، مجھ سے آگاہ کر رہے ہو. میں نے ان پانچ دنوں میں یہ سیکھا کہ مجھے تم سے عشق والی محبّت ہے لیکن پاگل پن نہیں ہے. شاید اس لئے کہ تم کبھی کچھ نہ کہتے ہو، نہ مانگتے ہو. میں جیسی ہوں تمہاری ہوں.

تم بہت عجیب ہو لیکن اتنے قریب ہو کہ اب کچھ ہو نہیں سکتا!

میں دل کی غلام ہوں، اور میرا دل محبّت کی مریدی میں ہے. تم جبکہ دماغ کی بساط پہ چلتے ہو. شاید یہی وجہ تھی، اس دن تم نے مجھے روکا نہیں کیوںکہ دماغ نے کہا ہوگا دل کو وقت دو.....تھوڑا رک کر دیکھو..........اور تم رک گئے لیکن روکا نہیں!

میں وعدہ نہیں کرتی کے ہمیشہ کے لئے ہوں کیوںکہ اس کا دار و مدار تم پر ہے. بس یہ امید کرتی ہوں کہ ہمارے بیچ کبھی اتنا تکلیف دہ احساس اور فاصلہ نہ آئے.

                                                                  تمہاری،
                                                                        جھانسی کی رانی!





Note: These are anonymous love letters shared with me to be published publicly. The sender was able to send the first four letters to her beloved but afterward, due to lockdown, it became impossible. Later, the writer of these letters chose to part her way. 

0 comments: