Jan 27, 2016

شرمندہ


کتنی بار سوچا
ایک افسانہ لکھوں 
تمہاری بےوفائی کا 
اپنے انتظار کا،

کھوکھلے وعدوں کا
پختہ یقین کا 

زندہ خوابوں کا 
مردہ ارادوں کا 

بےنام مجبوری کا 
بانجھ امیدوں کا 

پھر،
یہ سوچ کر قلم 
رکھ دیا 

کیا انجام لکھوں 
وقت کے آگے 
......محبّت کے شرمندہ ہونے کا ! 





بانو سازی 
جنوری ٢٣، ٢٠١٦

Jan 16, 2016

تمہاری تہذیب



"مجھے یہ فائلز بھیج دینا اور ہاں ان تمام سوالوں پر بھی کام کرلینا جو آج پوچھے گئے ہیں. میں اگلے دو تین دن تک شاید موجود نہ ہوں."

یہ تمام ہدایات تہذیب نے اپنی ٹیم کو دیں اور اپنا فون اٹھا کر دیکھنے لگی. اسی دوران میں اسکا فون بج اٹھا اور وہی کال تھی جسکا اسکو انتظار تھا. تہذیب اپنی جگہ سے اٹھی ، ٹیم کو باہر جانے کا اشارہ کیا اور خود آکر کھڑکی پر کھڑی ہو گئی. 

فون کی دوسری جانب اسکا بھائی تھا.

بارہ گھنٹے یا شاید اس سے کچھ کم ہی وقت گزرا ہوگا جب تہذیب کو خبر کی گئی تھی کہ "وہ" نہیں رہا.

تب سے لے کر اب تک جانے تہذیب کیسے رہ گئی تھی؟ یہ سوال اس نے خود سے پوچھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا کیوں کہ وہ یقین اور بے یقینی کے بیچ اپنے قدم جما رہی تھی. اس خبر کے ساتھ پیغام بھی تھا کہ ممکن ہو تو پہنچ جائیے، ہمارے پاس آپ کو دینے کے لئے کچھ سامان بھی موجود بھی ہے. 

ہمیشہ کی طرح آج اس نے فون اٹھا کر بھی کو سلام نہیں کیا بلکے سیدھا سوال.

"ٹکٹ ہوگئی ؟"

"ہاں! لیکن وہ....."

"کیا؟"

"تم اکیلے ؟"

"مجھے کمزور سمجھتے ہو؟"

"نہیں تو. لیکن شاید کوئی ساتھ چلے تو بہتر ہوگا"

"اس نے اکیلے مرنے کی ہمّت کرلی تھی تو اب میں بھی جینے کی ہمّت کرلوں گی."

"تمہارا جانا ضروری نہیں."


"بہت ضروری ہے. دفنانا جو ہے........اس کو اور خود کو اس کے ساتھ!"


لائن کٹ گئی.

کھڑکی سے باہر دن کا سورج ڈھل رہا تھا لیکن اس کے درد کا چاند چڑھ چکا تھا.





بانو سازی 
جنوری ١٦، ٢٠١٦
رات ٢:٣٤

ٹکڑوں میں باتیں


گزر رہی ہے تو گزار رہے ہیں بَحقِّ محبت بکھرتے جارہے ہیں

--------------

جوش گم گیا، ہوش کھو گئے اے دل نامراد،اب کدھر چل دئیے

---------------

مصروف کرلیا ذات کو زندگی میں تم کو بھولنے کی بھی فرصت نہیں حال احوال کی کوئی امید نہ رکھنا اس سفر میں ٹھہرنےکا جواز نہیں



#بانوسازی