May 28, 2016

قیامت-- Qayam'at



اک روز میری حیات میں ایسا ہے
جب ایمان بھی تیرے حوالے کیا 
سرکار کے سب کچھ نام کیا

میں ان راستوں سے اب گزروں تو  
 دھوپ کی چمک چلّاتی  ہے 
تیرا ہمسفر کہاں ہے؟

درخت جھک کر ٹٹولتے ہیں، 
میرا سایا نہیں ملتا.....
ہوا ٹھہر کر پوچھتی ہے،
آج تیرا سائبان نہیں دیکھتا؟

اس اک روز کے جب 
تیرے سینے پر سانس جا ٹھہری تھی 
گردن کے خم پر زندگی کی حرارت تھی
تب میری آنکھوں پر
تیرے ہونٹوں نے مہر لگا دی  تھی 

اس روز کا سورج ٹھنڈا تھا
پھر بھی قیامت جاری تھی!


بانوسازی
٢٣ جنوری، ٢٠١٠

May 21, 2016

جلن


تم میں ایسا کچھ بھی نہیں جو اُس کو عام ذندگی میں پسند ہو. پھر بھی تم اُس کی سب سے خاص پسند ہو.

دِل و جان سے پسند ہو!

تمہاری طبیعت اُس کے مُخالِف ہے پھر بھی وہ صرف تمہاری سِمت ہی دوڑتا ہے.
سارے رشتے پار لگا کر تمہارے لئے رُکتا ہے.

مجھ میں ویسا کچھ بھی نہیں جو تُم میں ہے. نہ وہ کھلکھلاہٹ، نہ وہ کَھنَک، نہ مَچلتی دِل لگی، نہ وہ شوخ بے باکی، نہ وہ چمکتی نظر، نہ ہی زمانے کی سمجھ.

پھر بھی اُس کی سانس لمحے کو رک سی جاتی ہے. میری گَردن کے خَم پر مُڑ جاتی ہے!





بانوسازی
مئی ۲۰، ۲۰۱۶
رات ۱۱: ۱۰