Feb 27, 2015

غبار


میری زندگی میں شاید بہت کم لوگ یہ جانتے ہوں یا انھے یاد بھی ہو کہ میں نے چودہ سے لے کر پندرہ سال کی عمر تک پردہ اپنایا تھا لیکن کچھ وجوہات کی بناہ پر میں نے ترک کردیا.

وجہ یہ نہیں تھی کہ مجھے کوئی فیشن کرنا تھا یا کچھ اور......وجہ یہ تھی مجھے بہت کم عمری میں سمجھ آگیا تھا کہ، پردہ صرف سر ڈھانکنے یا چہرہ چھپانے کو نہیں کہتے ہیں. پردہ ایک عمل نہیں بلکہ کردار ہے. 
 اس زمانے میں شاید لوگ زیادہ وسعت الذہن تھے اور بچیوں، لڑکیوں کو ان کے کردار کی تبلیغ دیتے تھے. میری والدہ نے ہمیشہ ہمیں سکھایا کہ، بیٹا آنکھ کا پردہ سب سے پہلے ہے اور میں نے کسی اور بات پر عمل کیا ہو یا نہ کیا ہو لیکن یہ بات گانٹھ کی طرح باندھ لی تھی .

آج تقریباً پندرہ سال بعد زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا لیکن ہمارے مسلمان بھائی بہن ابھی تک عورت ذات کو لولی پوپ سے تشبیہ دیتے پاے جاتے ہیں. یہ کافی نہیں تھا تو مشہور زمانہ باکسر محمّد علی کی اپنی بیٹی کو تنبیہ میدان میں لے آے . 

میرا اختلاف پردے سے نہیں لیکن کسی عورت کو پردے  کی بنیاد پر پرکھنے سے ہے. اگر تم خود کو مسلمان کہتے ہو چاہے کسی بھی مسلک کے ہو، مجھے جواب دو کہ تم نے معاشرہ اس پستی میں کیوں ڈال دیا ہے کہ جہاں عورت کو عزت کے لئے چادر اور عبایا اوڑھنی پڑتی ہے؟ کیا تمہاری نظریں نیچے نہیں ہو سکتی؟

لولی پاپ کی تصویر لگانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ اس پر بیٹھنے والی مکھی وہ  خود ہیں، محمّد علی اپنی بیٹی کو جن لوگوں کے بارے میں تنبیہ کر رہا ہے، وہ بھی تم ہو.

ایک لڑکی جو بنا سر ڈھانکے دفتر کے لئے نکلتی ہے کیا اسکی عزت اس عورت سے کم ہے جو عبایا اوڑھے بس اسٹاپ پر کسی نامحرم ک ساتھ جانے ک لئے تیار ہوتی ہے؟

بی بی خدیجہ، فاطمه بنت محمّد، زینب بنت علی کا نام لے کر خواتین بھی کود پڑتی ہیں کہ پردہ ہی کل کائنات ہے. مردوں کو بھی یہ ساری مثالیں یاد آجاتی ہیں. 
کسی کو یاد نہیں تو وہ یہ کہ ان بیبیوں کا کردار ان کی پہچان تھا. عورت کی معراج تھی یہ بیبیاں جنہوں نے تجارت سے لے کر، حسنین جیسے بیٹے پالے اور بعد کربلا لشکر سنبھالا. 
سر ڈھانک کر زبان درازی کرنا، غیبت کرنا، چغلی کھانا، حقوق العباد نہ نبھانا، اصراف کرنا، گھر سے کالج کا کہہ کر نکل کر کہیں اور نکل جانا، نا محرم سے بےجا گفتگو کرنا.......کیا یہ کردار ہے پردے کے عمل کے پیچھے؟

جس عورت کو تم ڈھکا چھپا رکھنے کا کہتے ہو، اسی کو دیکھنے اس کے ڈرائنگ روم میں ماں بہنوں ک ساتھ پہنچ جاتے ہو. آڑھی ترچھی نظروں سے اسکے خدوخال کا مکمّل جائزہ لے کر اپنا فیصلہ سناتے ہو. 

پردہ لازم ہے بلاشبہ لیکن ہمارے کردار کو اس میں قید کرنے کی اجازت کسی اسلام میں نہیں ہے.




2 comments:

Anonymous said...

You have rightfully represented the thought of majority of Muslims. I appreciate the bold and logical view, May Allah give you the strength to continue sharing thoughts with people to spread awareness. zahid bukhari

Muhammad Imran Saeed said...

Spot on