جب کبھی کوئی سفید کاغذ دیکھتی ہوں تو جانتے ہو کیا خیال آتا ہے ؟
جی میں ان پہاڑوں پر لکھنے کا دل کرتا ہے جن پر کھڑے ہو کر تم جنوب و شمال وادیاں دیکھتے ہو . ان راستوں کی داستان لکھ ڈالوں جن پر سے تم گزر کر اپنی کامیابی کا ڈنکا بجاتے ہو
اس ہوا کا ذکر کروں جو مجھ سے ہوکر تم تک پہنچ تو جاتی ہے، مگر راستے کی . گردشیں اسے تم تک پہنچنے سے پہلے ہی سرد کر دیتی ہیں . جلتی بجھتی اس آگ کی روشن چنگاریوں میں اپنے سایے کی لکیر کھینچوں
!مگر میں کچھ نہیں لکھتی
کیوں کے پھر ہجر لکھوں، فاصلے لکھوں، گلے کروں، شکوے سناؤں
.......اب ان کی ضرورت نہیں، وقت نے ہمیں صبر دے دیا، اور ہم نے اپنی محبّت
Kulsoom B.
Jan 5th, 2014
11:55 pm
0 comments:
Post a Comment