Nov 24, 2019

جان کی قیمت ، پچاس روپے

Originally published here NayaDaur Urdu


پچھلے کچھ ہفتوں سے میرے گھر کے باہر رینجرز سنیپ چیکنگ کے لئے کھڑی ہوتی ہے. اس میں کوئی شک نہیں کہ چاق و چوبند اور ایسے خود کو تعینات کرتی ہے کے مجرم کو وہ آسانی سے نہیں دیکھتے ہیں. مگرسوال یہ اٹھتا ہے آخر شہر میں ایسی کیا وباء پھیل گئی ہے جو ایک کامیاب آپریشن ناکامی کی جانب ہے. آخر کو ہم کراچی جیسے بڑے شہر میں، ہر گلی ہر کونے میں تو سندھ رینجرز کی خدمات نہیں لے سکتے ہیں.

سندھ رینجرز کے کراچی آپریشن کو لے کرعام عوام اور سیاستدانوں میں ملے جلے تاثرات تھے. جہاں ایک طرف واہ واہ تھی، تو دوسری طرف تنقید کی تھو تھو بھی تھی. کچھ نے کہا یہ ایک طرفہ ہے، تو کچھ نے کہا ڈرامہ ہے. حقیقت بہرحال یہی رہی کہ معینہ مدّت کے لئے شہر کے حالات درست ہوگئے. رینجرز اور عوام دونوں ہی اس بات سے انجان تھے یا شاید ابھی بھی ہیں کہ ہر جرم ملٹری آپریشن سے ختم نہیں ہو سکتا ہے. 

کچھ جرائم کی جڑ مجرم سے نہیں، بلکہ مجرم کے حالات سے جڑی ہوتی ہے، جن کا حل نہ ہمارے پاس ہے نہ کراچی کی سڑکوں پر کھڑی رینجرز کے پاس!

اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے، آج سے ٢ روز قبل وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں ہونے والا میجر لاریب گل کا قتل. میجر لاریب کو مبینہ طور پر موبائل چھیننے کی واردات میں G 9 کے علاقے میں، مزاحمت کے دوران مار دیا گیا.
کچھ ہی گھنٹوں بعد، شہر قائد، کراچی سے خبر آئی کہ فرسٹ کلاس کرکٹر خلیل الرحمن کو بھی چھینا جھپٹی کی واردات میں قتل کردیا گیا.

یوں دو ہنستے بستے خاندانوں نے اپنے جوان سالہ بیٹوں کی لاشیں دیکھیں!

 بوڑھے والدین نے بیٹے کی یونیفارم پر میڈل سوچے ہونگے، فوج میں ترقی سوچی ہوگی، یا شہادت کا رتبہ سوچا ہوگا. یہ لیکن کبھی نہیں سوچا ہوگا، نہ شاید لاریب نے خود سوچا ہوگا کہ وہ آرمی کمانڈو ہونے کے باوجود سڑک کنارے ایک ٥٠ روپے کی گولی کا نشانہ بن جاۓ گا.

خلیل الرحمن جیسا فرسٹ کلاس، ابھرتا ہوا قابل کرکٹر بھی وقت سے پہلے زندگی سے آوٹ ہوگیا کیوںکہ کسی کو اسکی جان سے زیادہ اسکا مال پیارا تھا. کیا خلیل کے پیاروں نے سوچا ہوگا کہ وہ کندھوں پر اٹھا کر اسکی جیت کا جشن منانے کے بجائے اسکا جنازہ کندھوں پر اٹھائیں گے؟ 
یقیناً نہیں!

اسلام آباد صرف دارلخلافہ ہی نہیں ہے بلکہ ملک کے خوبصورت اور محفوظ ترین شہروں میں سے ہے. ان سب کے بواجوڈم محفوظ ترین شہر میں ہی محافظ کا قتل ہوگیا. کراچی، جہاں ہر جگہ سندھ رینجرز اپنا بوریا بستر لگا کر رکھتی ہے، وہاں بھی شہریوں کا قتل، لوٹ مار کی وارداتوں کا بازار گرم ہے.......کیوںکہ گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہیں!

کسی بھی جیتے جاگتے انسان کا بے وجہ قتل کر دینا، اپنی جان بھی داؤ پر لگانا،کوئی آسان بات نہیں ہوتی ہے. قتل واردات کی بنیاد پر ہو یا ٹارگٹ کی، ہر قتل کی قیمت ہے. 

پچھلے ٢ ماہ میں، ملک میں مہنگائی کی شرح ١١% ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ IMF کے مطابق یہ شرح ١٣% تک جا سکتی ہے. ہم جب ان اعداد و شمار کو اور گہرائی میں دیکھتے ہیں تو معلوم پڑتا ہے شہری علاقہ جات میں  کھانے پینے کی اشیاء سالانہ بنیاد پر ~14% ، ماہانہ بنیاد پر ڈیڑھ فیصد پر بڑھ رہی ہیں. 
دیہی علاقوں کی مہنگائی کی شرح سالانہ طور پر ~١٥% اور ماہانہ بنیاد پر ڈھائی فیصد بڑھ رہی ہے.

بات نکلے گی تو دور تلک جاۓ گی!

ملک میں ٹماٹر کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہیں، جن کی قیمت عام دنوں سے تقریباً پینتیس % مہنگی ہے. انڈے، دال، آٹا، اور ایسی کئی بنیادی کھانے پینے کی اشیاء پر مہنگائی کا مہاراجہ چین کی بانسری بجا رہا ہے. 

جس ملک میں اوسط تنخواہ سترہ ہزار، اور خاندان چھ سے سات افراد پر مشتمل ہو، اور نوکری کے مواقع نہ ہونے کا برابر ہوں، وہاں سڑک پر ہونے والے جرائم کی شرح بڑھنا یقینی بات ہے. ایمپلائرز فیڈریشن پاکستان کے مطابق، حکومت کی جانب سے شائع کردہ بیروزگاری کی ~پانچ % شرح غلط ہے جو کہ صحیح معنوں میں تقریباً ١٥% بنتی ہے.

آج صبح کی خبروں کے مطابق ملک میں بڑے پیمانے پرلگے کارخانوں نے ~چھ فیصد پیداوار کے نقصان کی رپورٹ فراہم کی ہے جو اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ ملک میں بیروزگاری اور غربت اور بڑھے گی.  اس کے باعث، پاکستان میں بڑے سرمایہ داروں کا ملکی پیداوار میں حصّہ اب صرف ١٠% رہ گیا ہے، جو کہ پچھلے انیس سالوں میں سب سے کم ہے.

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے ملک اس مشکل دور سے نکل جاۓ گا، انہیں قوم کے جذبے اور ساتھ کی ضرورت ہے.

خان صاحب، خدا آپ کا چولہا گرم رکھے، پیٹ میں دال روٹی رہے تو حب الوطنی کی باتیں اچھی لگتی ہیں. جب گھر میں بیمار مہنگی دوا نہ ملنے کے باعث مرجاۓ، بچہ فیس نہ دینے کی وجہ سے گھر میں بیٹھ جاۓ، نومولود ویکسین نہ ملنے پر مر جاۓ، اور ساتھ میں بجلی پانی گیس کے بل جیب میں پڑے پڑے گل جایئں، تو ملک محبوبہ نہیں لگتا ہے. 

آپ کتنی ہی رینجرز تعینات کردیں، پولیس کو عام شہری کو مارنے کی آزادی دے دیں،جب تک مہنگائی کی شرح بڑھتی رہے گی، جان سستی ہوتی رہے گی کیوںکہ ...........ٹماٹر 80 روپے پاؤ ہے، اور ایک گولی 50 روپے !








  

0 comments: