Sep 7, 2019

شیعہ سکاؤٹس - گمنام سپاہی

Originally published here NayaDaur Urdu



میں کراچی کے ایک مرکزی امام بارگاہ میں پچھلے ١٥ سال سے مسلسل مجلس سننے جاتی ہوں. کل جب لاؤڈ سپیکر خراب ہوگیا میری سڑک کی طرف والا تو میں نے ایک چودہ پندرہ سال کے بچے کو روکا اور پوچھا، "بیٹا سپیکر تو کھلوا دو." 
اس بچے نے بڑی عاجزی سے مجھے کہا "آنٹی، بارش کی وجہ سے تار خراب ہیں. ہم کام کر رہے ہیں. آپ سے معذرت."

یہ بچہ ایک "سکاؤٹ" تھا!
تمیز، تہذیب، صبر، عاجزی، اور نظم و ضبط کی بہترین مثال اگر دیکھنی ہو تو پاکستان سکاؤٹس کے شیعہ رضاکاروں کو دیکھئے. 

 پاکستان میں پورے ملک سے اس وقت تقریباً آٹھ لاکھ سے اوپر رجسٹرڈ سکاؤٹس ہیں جس میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں. 

 شیعہ سکاؤٹ بالخصوص محرم اور صفر کے مہینے میں متحرک ہوجاتے ہیں اور جذبہ حسینی کی خاطر رضاکارانہ طور پر مجلس جلوس میں انے والے عزاداروں کی خدمات میں کوشاں ہوتے ہیں.  

٩/١١ کے بعد دنیا میں جو تبدیلیاں آئیں وہ الگ، لیکن جو نقصان اور خطرہ پاکستان کی شیعہ برادری نے مول لیا وہ الگ.

سب سے زیادہ آسان اور کھلا ہدف محرم کے جلوس اور مجالس ہوتی ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں حضرت امام حسینؑ کے ماننے اور چاہنے والے جمع ہوتے ہیں. ایسی جگہوں کو محفوظ بنانا یقینن ایک انتہائی مشکل کام ہے جو اکیلے پاکستان کے حفاظتی ادارے جیسے آرمی، رینجرز، اور پولیس نہیں کر سکتی. 

ایسے وقت میں شیعہ سکاؤٹس - رضاکار عوام اور اداروں کے بیچ میں رابطے کی صورت اختیار کرتے ہیں. کوئٹہ ہو یا کراچی، گلگت ہو یا پاراچنار، یہ رضاکار اپنی جان ہتھیلی پر لئے، تمام خطرات سے اگاہ ہوتے ہوئے بھی عزادار حسینی کی حفاظت کو اولین فرض سمجھتے ہی.

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان سکاؤٹس کی حفاظت کے لئے بھی کوئی اقدامات ہیں؟

سرور حسین (سردار) صاحب ١٩٧٧ سے پاکستان سکاؤٹس کے ساتھ وابستہ ہیں اور اس وقت سندھ سکاؤٹس کے محرم کوارڈینیٹر اور کراچی اوپن ڈسٹرکٹ کے رجسٹرار  بھی ہیں. سردار صاحب کا ماننا ہے کہ سکاؤٹس ایک رضاکارانہ خدمت ضرور ہے لیکن اچھا ہوگا اگر مختلف سکاؤٹس انجمن گروپ کی صورت میں لائف انشورنس یا میڈیکل انشورنس جیسی سہولیات کا سوچیں.

سردار صاحب کے مطابق محرم سے پہلے سندھ رینجرز، اور سندھ پولیس سکاؤٹس کو ممکنہ ٹریننگ دیتی ہے جس میں بم ڈسپوزل، دہشت گردی کا حملے کی روک تھام اور چیکنگ وغیرہ شامل ہوتی ہے. 

کراچی کے مرکزی جلوسوں میں حملے میں شدید جانی نقصان اٹھایا ہے. اس میں کئی سکاؤٹس کے جوان بھی تھے جو ماتمین کی حفاظت کرتے ہوۓ شہید ہوگئے. 

زین، ٢٩ سال کے ہیں، ٢ بیٹیوں کے باپ، اور کراچی میں ایک جانے مانے امام بارگاہ میں ١٢ سال سے سکاؤٹ کی خدمات انجام دیتے ہیں. زین کا کہنا ہے کہ کیا ہی اچھا ہو اگر سکاؤٹس اور ان سے منسلک انجمن کو چندے کی صورت میں عزادار بھی مدد کریں. اس سے حفاظتی اقدام لینے میں آسانی ہوگی. 

زین کہتے ہیں، جو پیسہ چندے کی صورت جمع ہوگا وہ سکاؤٹس کی ٹریننگ اور حفاظتی اقدام پر استعمال ہوگا، کیوںکہ جان سب کی قیمتی ہے.  

دوسری جانب سید عظیم ہیں جو ٥ سال کی عمر سے العباس سکاؤٹس کراچی، سے منسلک ہیں. عظیم کا ماننا ہے کہ انہوں نے پچھلے ١٥ سالوں میں سکاؤٹس کو اپنی مدد آپ ک تحت بہتر ہوتے دیکھا ہے. امام بارگاہوں میں بہتر سیکورٹی آلات نصب کرنا، حفاظتی اداروں کے ساتھ مل کر نت نئی حفاظتی طریقے کار کا اقدام کرنا. یہ سب سکاؤٹس اب اور زیادہ دھیان اور جذبے سے کرتی ہے کیوںکہ عزادار حسینی کا ان پر اندھا اعتماد ہے.

پاکستان شیعہ سکاؤٹس آپ کو بلا کسی غرض کے کام کرتے نظر آئیں گے. چاہے وہ کراچی کی تیز بارش ہو، یا گلگت کی برفباری. شیعہ سکاؤٹس کی تربیتی اقدار باقی تمام سکاؤٹس سے قدرے مختلف ہیں. 

انہیں معلوم ہوتا ہے کے یہ جلوس کے سامنے چلتے ہوئے جایئں گے لیکن شاید واپس نہ آئیں. ہو سکتا ہے حفاظتی چیکنگ کرتے ہوئے کوئی خودکش ان سے لپٹ جائے اور ان کا جنازہ بھی سلامت گھر نہ پہنچے.

کیا ان سب باتوں کے باوجود، کبھی کسی گھر والے یا پیاروں نے ان کو روکا خدمات حسینی سے؟

فروا کے والد صاحب کراچی کی مختلف سکاؤٹ انجمن کے ساتھ منسلک رہے اور کراچی میں ہونے والے دھماکوں اور تباہی کے عینی شاہد تھے. فروا کہتی ہیں، شہادت ہماری عقیدت کا بنیادی حصہ ہے. ہم کسی کو اس سے روک نہیں سکتے اور نہ ہی اس کام کے لئے اپ کبھی کسی سکاؤٹ کو پیچھے ہٹتا دیکھیں گے. ہر دہشت گردی کے حملے کے بعد، شیعہ برادری اور زور و شور سے آگے آتی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ ہم کفن پہن کر گھر سے نکلتے ہیں. 

"گھر والے بس گاہے بگاہے فون کرتے ہیں اور محفوظ رہنے کا کہتے ہیں." 
عظیم جو کراچی میں تو سکاؤٹس کی خدمات انجام دیتے ہی ہیں، ساتھ میں عراق میں بھی عاشورہ اور اربعین کے رضاکار ہیں. ان کا ماننا ہے کہ آپ کسی کو اس نیک عمل سے روک نہیں سکتے. 

دوران مجلس آپ کا کبھی بھی اتفاق ہو تو آپ سکاؤٹ سے پوچھیں کہ وہ کب سے یہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور کیوں؟

عمومی طور پر یہ بچپن سے ہی سکاؤٹ میں آجاتے ہیں اور "حسینؑ کی خدمت" کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں. جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، سکاؤٹس کے جوان اور بوڑھے اپنی روز مرہ کی زندگی کو محرم کیلنڈر کے ساتھ جوڑ لیتے ہیں. 

جو سٹوڈنٹس ہوتے ہیں وہ تعلیمی مصروفیت  ختم کرتے ہی امام بارگاہ اور انجمن کا رخ کرتے ہیں. دفتر جانے والے یا تو جلدی چھٹی لیتے ہیں یا پھر پہلے عشرے میں مکمل چھٹیاں. زین، اپنے دفتر کی چھٹیاں بچا کر رکھتے ہیں تاکہ محرم میں کام آسکیں. 

سکاؤٹس، ایام حسینی میں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے خود کو بھول جاتے ہیں اور صرف اپنا رضاکارانہ فرض یاد رکھتے ہیں. ان کا مقصد صرف انسانیت کی خدمت ہوتا ہے جو مسلک، مذہب ہر چیز سےبالاتر ہے. 
عظیم بتاتے ہیں کہ محرم کے شروع ١٠  دن،سکاؤٹس آرام بھول جاتی ہے. یہ مسلسل مجلس کے ایک کونسے سے دوسرے کونے تک خدمات میں مصروف رہتے ہیں. گاڑیاں پارکنگ میں لگوانے سے لے کر چیکنگ تک ہر چھوٹا بڑا حفاظتی اقدام ان کے سر ہوتا ہے، جس کی اجرت کوئی نہیں لیکن لطف بہت. 

پاکستان سکاؤٹس- بالخصوص محرم میں آپ کی خدمت میں لگے ہوتے ہیں. ان کے لئے نہ کوئی شیعہ ہے نہ سنی، نہ ہندو، نہ عیسائی. ان کے لئے سب انسان ہیں جن کی خدمت ایام حسینی میں سکاؤٹس خود پر فرض سمجھتی ہیں.

وقت بدل رہا ہے، ملکی حالات بدل رہے ہیں، اور اس میں یہی امید کی جا سکتی ہے کے شیعہ نگران اور انجمنیں سکاؤٹس کی ذاتی حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی بہتر اقدام لیں گی.

بحثیت قوم، سکاؤٹس کے ساتھ تعاون کریں، عزت کریں، اوران کا کام آسان بنائیں!

0 comments: