کسی روز جو تو سنے،
تو تجھ کو سناؤں،
ہر وہ لفظ
جو کہا نہیں
سارے خیال جو
سچ ہوئے نہیں.
کتنے خواب
جو
حقیقت کبھی سہی.
وہ ملاقاتیں
جو تجھ سے
ملیں نہیں.
بیاں کر کے
بتاؤں،
وہ احساس جو
تپش میں
بدلا نہیں.
اس لمس کی
مہک،
جو تیری اترن
سے
بھینچی تھی.
مانگوں،
وہ وقت جو
ہر بشر کا ہے
اک میرا نہیں.
مدعا یہ کہ،
حراست میں ہوں
اور تو
قیدی مانتا ہی نہیں.
عبادتوں کا مقصد
دھڑکن کا کلمہ
تم ہوئے
اب میرے
سجدے "اس" کے
نہیں!
بانو سازی
١٤ مئی ، ٢٠١٥
رات ١:٢٢
2 comments:
عبادتوں کا مقصد
دھڑکن کا کلمہ
تم ہوئے
Nicely coined fluent expression. I like your subdued manner at the same time.
واہ بہت عمدہ خیال اور بیان
Post a Comment